نئی دہلی، 10/دسمبر (ایس او نیوز /ایجنسی)کانگریس کے راجیہ سبھا رکن پرمود تیواری نےو مودی حکومت پر الزام لگایا ہے کہ اڈانی کو بچانے کے لیے راجیہ سبھا کی کارروائی روکی جارہی ہے۔ انہوں نے کہ کہا بی جے پی اور مودی حکومت نے ایوان کی کاروائی کو گروی رکھ دیا ہے۔لوک سبھا اور راجیہ سبھا میں کارروائی کے دوران ہنگامہ و التوا اب معمول بنتا جارہا ہے۔
پارلیمنٹ احاطہ میں میڈیا کے سامنے اپنی بات رکھتے ہوئے پرمود تیواری نے کہا کہ ’’میں پوری بی جے پی پارٹی اور حکومت پر الزام لگا رہا ہوں کہ انھوں نے ایوان کو کمزور کردیا ہے۔ میں نے آج تک نہیں دیکھا کہ وقفہ سوالات میں حکومت کے سبھی لوگ کھڑے ہو جائیں اور جواب نہ آنے دیں۔ میرا سوال لگا ہوا تھا، لیکن مجھے سوال پوچھنے کی اجازت نہیں ملی۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’یہ حکومت اڈانی کے پیسے اور بدعنوانی میں برابر کی شریک ہے۔ یہ نہیں چاہتی کہ اڈانی کا نام آئے، اس لیے ایوان (راجیہ سبھا) کو نہیں چلنے دے رہی ہے۔ انہوں نے راست الزام لگاتے ہوئے کہا کہ اڈانی کو بچانے کے لیے راجیہ سبھا کی کارروائی کو گروی رکھا گیا ہے۔‘‘
راجیہ سبھا میں بی جے پی کے کچھ اراکین نے سوروس معاملے کو اٹھایا، حالانکہ ان کے ذریعہ دیے گئے التوا کے نوٹس کو راجیہ سبھا چیئرمین جگدیپ دھنکھڑ نے مسترد کر دیا تھا۔ اس کے باوجود ایوان میں کچھ بی جے پی لیڈران کا نام لے کر انھیں بولنے کا موقع دیا گیا۔ اسی بات پر اپوزیشن اراکین نے سخت ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے ایوان سے باہر نکل گئے اور میڈیا سے بات کرتے ہوئے چیئرمین جگدیپ دھنکھڑ پر جانبدارانہ رویہ اختیار کرنے کا الزام عائد کیا۔ راجیہ سبھا رکن دگ وجے سنگھ نے کہا کہ ’’میں نے اپنی پوری سیاسی زندگی میں کبھی اتنا جانبدار (راجیہ سبھا) چیئرمین نہیں دیکھا ہے۔‘‘
دگ وجئے سنگھ نے کہا کہ ’’میں 1977 سے حکومت میں بھی اور اپوزیشن میں بھی رکن اسمبلی اور رکن پارلیمنٹ رہتا آیا ہوں۔ میں نے اپنی پوری سیاسی زندگی میں کبھی اتنا جانبدار چیئرمین نہیں دیکھا۔ جس رول 267 کے تحت ایشوز کو رجیکٹ کر دیا گیا، اس پر ہمیں بولنے سے روکا گیا، لیکن برسراقتدار طبقہ کے اراکین پارلیمنٹ کو ایک ایک کر کے کہلوا رہے ہیں۔ آخر کیوں؟ انہوں نے سوال پوچھا کہ آخر کس کو بچانے کے لیے یہ سب کیا جارہا ہے؟‘‘ ساتھ ہی انھوں نے واضح الفاظ میں کہاکہ ’’میرا یہ الزام ہے کہ آج عزت مآب چیئرمین نے انتہائی جانبدارانہ طریقے سے ایوان کو چلایا۔ سبھی جانتے ہیں کہ مودی حکومت ایسی کوشش صرف اڈانی کو بچانے اور اہم مسائل سے توجہ بھٹکانے کے لیے کر رہی ہے۔‘‘
کانگریس نے اس معاملے میں اپنے ’ایکس‘ ہینڈل پر پارٹی ترجمان سپریا شرینیت کی ایک ویڈیو پوسٹ کی ہے، اس میں بھی وہ راجیہ سبھا چیئرمین جگدیپ دھنکھڑ کو سخت الفاظ میں نشانہ بناتی ہوئی نظر آ رہی ہیں۔ انھوں نے بتایا ہے کہ برسرعام پارلیمانی روایات کا گلا کس طرح گھونٹا جا رہا ہے۔ ویڈیو میں وہ کہتی ہیں کہ ’’آج راجیہ سبھا میں بی جے پی والوں نے سوروس پر بحث کے لیے التوا کا نوٹس دیا، جس کی چیئرمین جگدیپ دھنکھڑ جی نے اجازت نہیں دی۔ لیکن 11 بجے سے 11.40، اور پھر 12 بجے سے 12.14 کے درمیان ایک ایک بی جے پی رکن پارلیمنٹ کو اٹھا اٹھا کر بلوایا۔ حزب اختلاف کے قائد کھڑگے جی، پرمود تیواری جی، جئے رام رمیش جی، سبھی لوگ کہتے رہے کہ جب التوا کی اجازت نہیں دی تو کس رول (اصول) کے تحت ان لوگوں کو بولنے کی اجازت دی جا رہی ہے؟ لیکن دھنکھڑ جی لگے رہے، بی جے پی سے بلواتے رہے۔‘‘
سپریا شرینیت نے اس ویڈیو میں کچھ طنزیہ انداز بھی اختیار کیا ہے۔ انھوں نے کہا ہے کہ ’’ان کو (جگدیپ دھنکھڑ) کیا ہی کہا جائے، بہت جلدی میرے ٹوئٹ اور پوسٹ کا برا مان جاتے ہیں۔ لیکن اگر راجیہ سبھا میں ایوان کے لیڈر نڈا جی کو سحر زدہ ہو کر سنیں گے اور حزب اختلاف کے قائد کھڑگے جی کو بار بار ٹوکیں گے تو سوال تو اٹھیں گے!‘‘